ماں
دنیائے فردوس کے پُر مسرت ترانوں میں وہ کشش نہیں اور نہ بربط شیریں سے نکلے ہوئے پُر فضا نغموں میں وہ شیرنی ہیں پہاڑی جھرنوں کی سہانی آوازایسی مسرور کُن نہیں اور نہ ہی سمندری ہوائوں کے جلترنگ میں وہ لطافت ہے۔
آن لائن اردو لغت مفصل تلاش کے ساتھ
مال بردار بحری جہاز کے عرشے کے غلیظ اور چکنے فرش پر تیل سے لتھڑے ہوئے موٹے رسوں کے بڑے سے بنڈل پر میں اور برائن بیٹھے تھے۔ گو کہ اس وقت ہم تھکے ماندے اور ساری دنیا سے بدظن تھے مگر حیرت سے ستاروں بھرے آسمان کو دیکھے جاتے تھے۔ ایک دوسرے سے منہ موڑے ہوئے کہ یوں مشقت کا احساس بڑھتا نہیں۔ ہم اپنے اپنے سگریٹ بے دریغ پھونک رہے تھے۔ اس سمے یہ واحد عیاشی تھی۔ ۔ ۔
پینتیس سالہ مرد ۔۔۔۔۔ خوش پوشاک ، خوش قامت چڑھی ہوئی مونچھیں پائوں میں چمکدار جوتا اور ریشمی جرابیں ،منہ میں قیمتی سگریٹ اور ہاتھ میں حسین و نازک بیت جس کی سنہری موٹھ ، اعلی درجےکے جواہر سے مرصع ،عالی شان ہوٹلوں میں کھانا کھاتا ہے
ستائیس سالہ جوان۔۔۔۔۔لمبی ناک چھوٹی چھوٹی آنکھیں ،ناپاک چہرہ ہاتھ روشنائی بھرے ہوئے ناخن میل سے اٹے ہوئے جسم پر پھٹے پرانے کپڑے جن پر جابجا تیل ،چکنائی اور قہوے کے داغ۔۔۔
اپنا دل بھاری نہ کر! اے قیدی بادشاہ! تیرا قید خانہ تیرے لیے اس قدر ابتلا انگیز نہیں ہے جس قدر میرا جسم میرے لیے ہے!
صبر کر اور اطمینان سے بیٹھ جا !! اے ہیبت و جلال کے پیکر اعظم ! مصائب وآلام سے گھبرانا گیدڑوں کا کام ہے،
بادشاہ تخت زر نگاہ پر جلوہ افروز تھا، جس کے چاروں طرف شمعیں اور عود و لوبان کی آنگیٹھیاں روشن تھیں۔ دائیں بائیں، درباری امیر اور مذہبی پیشوا بیٹھے تھے۔
ند طلوع ہوا اور اپنی سیمیں چادر شہر پر ڈال دی۔ اس وقت پر دائی سلطنت اپنے محل کے دریچہ میں بیٹھا صاف ستھری فضا کو دیکھ رہا تھا۔ ان قوموں کے آغاز انجام پر غور کر رہا تھا جو یکے بعد دیگرے نیل کے کنارے سے گزریں۔