حوالدار سچل سائیں
ریل گاڑی سے سفر تھا۔ ہم مع اہل خانہ کراچی جا رہے تھے۔ بچوں کی سہولت کی خاطر ہم نے چھ نشستیں ریزرو کی ہوئی تھیں۔ رات کا کوئی پہر تھا۔ دیکھا کہ ریلوے پولیس کے ایک ہیڈ کانسٹیبل جو تقریباً ملازمت سے سبکدوشی کے قریب تھے‛ ہمارے کیبن کے بالائی برتھ سے کندھا ٹکائے کھڑے ہیں۔ بزرگی کا خیال رکھتے ہوئے ہم نے انھیں بیٹھنے کی آفر کی تو وہ ذرا جھجھکے مگر