آن لائن اردو لغت مفصل تلاش کے ساتھ
https://www.urdulughat.pk/Post/bachpan
اپنے بچپن کے قصے بھلا کسے یاد نہیں ہیں؟
بچپن کے پہلے چھ برس بہت ضروری ہوتے ہیں کہ ان ہی دنوں میں انسان کی پرسنیلٹی بنتی اور ابھرتی ہے۔ بعد کے وقت کے حالات اور واقعات گو اسے کچھ نہ کچھ تبدیل کر سکتے ہیں مگر ماہرین نفسیات کے فرمان کے مطابق انسانی نفسیات کا سانچہ انہی اولین سالوں ہی میں تشکیل پاتا ہے۔
ہمیں رات کے بچے باسی چاولوں پر نمک مرچ چھڑک کر کھا لینا آج بھی یوں مزے دار لگتا ہے جیسے رات کا بچا ہوا پیزا صبح ناشتے میں اپنا عجب سواد دے جاتا ہے۔
ہمارا بچپن بہت عسرت و عزلت میں مگر عزت کے ساتھ گزرا۔ گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہوتا تھا۔ والدہ بچی کچھی روٹیاں بھی سکھا لیتیں۔ انہی سوکھی روٹیوں کو ابال کر اور ان میں گڑ ڈال کر حلوہ سا پکا لیا جاتا، جسے ہم لوگ روٹی کے ساتھ کھا لیتے تھے۔ ہم بہت چھوٹے تھے اور دن رات بار بار یہی سوکھی روٹیوں کا ملیدہ کھا کھا کر اوب جاتے۔ ہماری بڑی بہن اسی حلوے سے طرح بہ طرح کے پھلوں کی اشکال بنا بنا کر ہمیں بہلا پھسلا کر کھلاتیں۔ کبھی سیب کی طرح گولی بنا کر کہتیں، منے سیب کھا لو، ہم خوش ہو کر کھا لیتے۔ اگلے ہی لمحے اگلا نوالہ آڑو یا آم بن جاتا۔
بچپن میں کئ بار ایسا ہوا کہ گھر میں سالن پکانے کے لیے کوئ چیز میسر نہ تھی، ہم نے اپنے لان سے لونڑک مریڑی، باتھو کے پودے گھاس سے چن کر ان کے ساگ کا سالن بنایا جو کہ سچ مچ بہت مزے دار بن جاتا تھا، وگرنہ مرچ پودینے، دھنیے کی چٹنی، گڑ یا پیاز کے ساتھ روٹی کھا لینا تو معمول ہی تھا۔ بھوکے پیٹ کو خالی نمک مرچ چھڑک کر پیٹ بھر کر کھائ سوکھی روٹی بھی سواد دے جاتی ہے۔
ہماری کفایت شعار اور از حد محنتی والدہ سارا دن بیٹھ کر پاس پڑوس کے لوگوں کے کپڑے سیتی تھیں۔ والد محترم کی ساری تنخواہ بڑے بھائیوں کی فیس کی مد میں چلی جاتی تھی۔ گھر کا سارا خرچ والدہ کی سلائ کڑھائ کی آمدنی سے چلتا تھا۔
پھر والدہ نے ایک گائے رکھ لی اور ہم لوگ اس کا دودھ مکھن بیچنے لگے۔ گھر میں بھی دودھ دہی رہنے لگا۔ ہم اور ہم سے بڑی بہن چھپ چھپ کر اور شرما شرما کر رات کو اپنی چھت پر اپلے تھاپ لیتے۔ اگلی صبح بہت سویرے سویرے اٹھ کر جلدی جلدی انھیں اتارتے کہ کوئ آس پاس کا بچہ ہمیں دیکھ نہ لے۔ پاس پڑوس میں ہمارے ہی اسکول کے بچے رہتے تھے۔ وہ بات بات پر ہمیں چھیڑتے تو ہمیں بہت شرم آتی۔
بچپن میں ہمیں سائیکل چلانی بھی نہیں آتی تھی۔ بازار تک سائیکل گھسیٹ کر اس پر گائے کا چارہ رکھ کر واپس لے کر آتے۔ گہیوں بوریاں بھر کر گاوں سے آ جایا کرتے تھے۔ ہم انھیں پسوانے کے لیے بوری سائیکل پر رکھ کر میلوں پیدل چل کر فلور مل تک آتے جاتے تھے۔ قینچی مارکہ چلاتے ہوئے گر گر پڑتے۔ ابھی عمر اور قد کم تھے اور سائیکل سنبھالا بھی نہیں جاتا تھا۔
گھر سے کچھ دور ایک دوکان سے گائے کا چارہ ملا کرتا تھا۔ وہ بھی ہم بوری میں بھر کر سائیکل پر لاد کر گھر لاتے۔ اسے تازہ کٹے ہوئے گندم مکئ یا باجرے کے پتوں میں کبھی کبھار مکئ کے کچے سٹے یا جوار کے گنے نکل آتے تو میں اور مجھ سے ایک برس بڑی بہن ان کے لیے آپس میں لڑنے لگتے۔
بچپن کا ایک واقعہ ابھی تک مجھے اچھی طرح یاد ہے۔ ہوا یوں کہ ایک دن ہماری والدہ نے برامدے کے کچے فرش کو لیپنا چاہا۔ مٹی میں گوبر اور بھوسہ ملا کر اس سے فرش، کچی چھتیں اور کچی دیواریں لیپی جاتی تھیں۔ برامدے کے ایک کونے میں گائے کو باندھنے کے لیے فرش میں ایک لکڑی کا ڈنڈا بطور کھونٹا دھنسا ہوا تھا۔ یہ کھونٹا والد محترم آزاد کشمیر محاز پر اپنی نوکری کے لیے جانے سے قبل لگا گئے تھے۔ یہ بہت مضبوطی سے گڑا ہوا تھا مگر راستے میں آتا تھا اور امی جان اسے وہاں سے ہٹا کر ایک کونے میں لگانا چاہتی تھیں۔ پہلے امی نے اپنا پورا زور خوب اچھی طرح لگا کر دیکھ لیا۔ کھونٹے پر آنچ بھی نہیں آئ۔ پھر میں نے اپنے کمزور ہاتھوں سے مدد کی۔ کچھ نہیں ہوا۔ امی نے میری تینوں بہنوں کو بھی بلا لیا۔ گھر کے سب افراد کے مل کر زور لگانے پر وہ کھونٹا اچانک نکل کر اڑا اور دور جا پڑا۔ امی چونکہ سب سے زیادہ زور لگا رہی تھی، اس اچانک دھچکے سے وہ بھی دور جا گریں اور انھیں کافی چوٹ لگ گئ۔ اچانک انھوں نے پاگلوں کی طرح زور زور سے ہنسنا شروع کر دیا۔ ان کی یہ حالت دیکھ کر ہم سب بچے دھاڑیں مار مار کر رونے لگے تو انھیں فورا ہوش آ گیا۔
وہ بھی ہچکیاں لے کر رونے لگیں۔ ماں کی بے بسی کے یہ لمحات میرے لاشعور میں رچ بس کر مجھے جب جب ڈستے ہیں، میری آنکھوں میں خود بخود آنسو امڈ آتے ہیں۔
زندگی نے عمر بھر لاکھوں سکھ دیے، دکھوں کی گھڑیاں بھی آخر گزر جاتی ہیں مگر یادوں کے آنگن میں اپنی رینگتی پرچھائیاں سدا کے لیے یوں چھوڑ جاتی ہیں کہ ان کی انمٹ یاد ہر مرتبہ آنکھوں میں دھواں بھر دیتی ہے۔
Your email address will not be published. Required fields are marked *
3 Comment
Fletch Skinner
Cuppa the bee's knees the full monty bloke cockup pear shaped bubble and squeak lavatory naff, chip shop bodge burke do one have.!
ReplyHans Down
Dropped a clanger up the kyver easy peasy vagabond victoria sponge Charles tinkety tonk old fruit argy.!
ReplyHans Down
Dropped a clanger up the kyver easy peasy vagabond victoria sponge Charles tinkety tonk old fruit argy.!
ReplyChauffina Carr
Cuppa the bee's knees the full monty bloke cockup pear shaped bubble and squeak lavatory naff, chip shop bodge burke do one have.!
Reply