اُردُولُغت

اردو ذخیرہ الفاظ

آن لائن اردو لغت مفصل تلاش کے ساتھ

درویش بادشاہ

درویش بادشاہ

لوگوں نے مجھے بتایا کہ پہاڑوں کے درمیان ایک کنج میں ایک نو جوان تنہا رہتا تھا جو کبھی ان دریاؤں کے پار وسیع ملک کا تاجدار تھا۔انھوں نے یہ بھی کہا کے کہ وہ اپنی مرضی سے تاج و تخت اور اپنے پر عظمت ملک کو خیر آباد کہہ کر اس جنگل میں آبسا تھا۔

دوستی

دوستی

تمہارا دوست وہ ہے جو تمہاری احتیاج پوری کرے
وہ تمہارا وہ کھیت ہے جس میں تم محبت کی تخم پوشی کرتے ہو
اسی کھیتی کو تم تشکر اور اطمینان کے ساتھ کاٹتے ہو

جہاں سلطانہ پڑھتی تھی۔

جہاں سلطانہ پڑھتی تھی۔

وہ اس کالج کی شہزادی تھی اور شاہانہ پڑھتی تھی
وہ بے باکانہ آتی تھی وہ بے باکانہ پڑھتی تھی

گورکن

گورکن

شکست و ریخت کے شکار بھربھری ہڈیوں والے ڈھانچوں ماحول پر دہشت طاری کیے ہوئے تھے، رات بھی سوئے اتفاق اتنی کالی تھی کہ ستارے بھی کالی چادر اوڑھے سوگئے تھے۔

جب طوفان گزر گیا

جب طوفان گزر گیا

لہلہاتے ہوئے کھیتوں کو زمین پر بچھا دینے اور بڑے بڑے درختوں کی مظبوط شاخوں کو توڑ دینے کے بعد طوفان تھم گیا۔ اور اس طرح سناٹا چھا گیا، جیسے قدرت ہمیشہ سے پر امن رہی ہو۔ ستارے دوبارہ نظر آنے لگے۔

بنفشہ کا پھول

بنفشہ کا پھول

خیابان چمن میں ایک نظر فریب ، اور خوشبودار بنفشہ کا پھول تھا،جو اپنے پڑوسیوں کے ساتھ سکون و اطمینان کی زندگی بسر کر رہاتھا۔اور لمبی لمبی گھاس کے حلقے میں لہرا رہا تھا،ایک دن صبح کو جبکہ اس کے سر پر شبنم کا تاج رکھا تھا

موروثی شرافت

موروثی شرافت

ابتدائے آفرینش سے لے کر آج تک یہ دستور چلا آ رہا ہے کہ موروثی شرافت سے چمٹے ہوئے خاندان قوم کے خلاف کوہنوں اور مذہبی پیشواؤں سے سازباز کر کے ایک دوسرے کی امداد و اعانت کا عہد و پیماں کر لیتے ہیں۔

ضمیر کی بیداری

ضمیر کی بیداری

یک اندھیری رات میں ایک شخص اپنے ہمسائے کے باغ میں داخل ہوا اور اپنی سمجھ میں سب سے بڑا تربوز چرایا اور اسے لے آیا۔

فلسفٔہ محبت

فلسفٔہ محبت

جب محبت تمہیں اشارہ کرے اس کے پیچھے جاؤ
باوجود اس کے کہ اس کے راستے مشکل اور دشوارگزار ہیں اور جب وہ تمہیں اپنے پروں میں لپیٹ لے تو برضا لپٹ جاؤ

اے مرے عہد شباب کے رفیقو  !

اے مرے عہد شباب کے رفیقو !

تم جب صنوبر کے پیڑوں سے گھرے ہوئے اس قبرستان میں سے گزرو تو براہ خدا دبے پاؤں اندر آنا، کہ تمہارے قدموں کی آہٹ یہاں کے سونے والوں کو بے آرام نہ کر دے اور جب تم سلمٰی کے مزار کے قریب پہنچو تو بڑے ہی عجز و انکسار کے ساتھ وہیں ٹھہر جاؤ